1

1.1K 101 59
                                    

معید ہسپتال میں داخل ہوا تو سامنے ہی کافی گھبرائی ہوئی سی دعا بیٹھی تھی۔۔ معید کو دیکھتے ہی وہ اس کی طرف بڑھی۔۔

"معید بھائی ۔۔۔ خالہ۔۔ خالہ کو پتا نہیں کیا ہوگیا ہے اچانک سے۔۔ م۔۔ میں کالج سے آئی تو وہ ہوش میں نہیں تھیں۔۔"
وہ گھبراتے ہوئے کہہ رہی تھی۔۔ ناہید بیگم کی ایسی حالت دیکھ کر وہ حقیقتاً بہت پریشان ہوگئی تھی ۔۔ آخر ان کے علاؤہ اس کا تھا ہی کون۔۔ وہ اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد تھی اور چند سال قبل اس کے والدین ایک کار حادثے میں جان بحق ہوگئے تھے۔۔ تب سے ہی دعا اپنی اکلوتی خالا کے پاس آ گئی تھی۔۔ اس کی خالا نے بھی اسے بہت محبت سے پالا تھا کیونکہ ان کے پاس کوئی بیٹی نہیں تھی اس لیے انہوں نے ہمیشہ دعا کو ہی اپنی بیٹی مانا تھا۔۔

معید ناہید بیگم کا چھوٹا بیٹا تھا۔۔ اس سے بڑا بھائی ماجد شادی شدہ تھا جس کی بیوی رابیعہ اور ایک چار سالہ بیٹا بھی تھا۔۔ معید کے والد کا انتقال بھی چند سال قبل ہی ہوا تھا۔۔ معید تعلیم کی غرض سے دوسرے شہر رہتا تھا جبکہ ماجد وہیں رہ کر کاروبار سنبھالتا تھا۔۔ آج اپنی ماں کی طبیعت کا سنتے ہی وہ یونیورسٹی سے سیدھا لاہور چلا آیا تھا۔۔

"کیا ہوا ہے امی کو۔۔؟ اب کیسی طبیعت ہے ان کی۔۔؟ ماجد اور بھابھی کہاں ہین۔۔۔؟"
معید نے ایک ہی سانس میں کئی سوال کر ڈالے۔۔

" بھابھی ابھی ابھی مومن کو لے کر گھر گئی ہیں اور بھائی اندر ڈاکٹر کے پاس ہیں۔۔ خالا کو ابھی بھی ہوش نہیں ایا۔۔"
وہ اسے پریشانی سے ساری تفصیل بتا رہی تھی۔۔

"اچھا تم بیٹھو یہاں میں ماجد سے مل کر آتا ہوں ۔۔"
وہ اسے بیٹھنے کا اشارہ کرتا وہاں سے چلا گیا۔۔

"کیا بات ہے ماجد امی کو اچانک سے کیا ہوا ہے ۔۔۔؟"
وہ تھوڑا آگے ہی گیا تھا کہ ماجد ڈاکٹر کے کمرے سے باہر نکلتا دکھائی دیا۔۔

"امی کا بی پی کافی شوٹ کر گیا تھا اچانک سے جس کی وجہ سے وہ بے ہوش ہوگئیں ۔۔"
ماجد نے اسے بتایا۔۔

"لیکن بی پی شوٹ کرنے کی وجہ سے وہ رات سے بیہوش کیوں ہیں ۔۔؟"
معید نے نا سمجھی میں سوال کیا۔۔

"ہائی بی پی کی وجہ سے ان کی کوئی وین ڈیمج ہوئی ہے۔۔ اسی کی وجہ سے انہیں اب تک ہوش نہیں آیا مگر ڈاکٹر کا کہنا ہے ان کی کنڈیشن اب خطرے سے باہر ہے البتہ اب ان کے زہنی دباؤ کا بہت خیال رکھنا پڑے گا ورنہ اللہ نا کرے کوئی نقصان بھی ہو سکتا ہے۔۔۔"
ماجد نے ساری تفصیل بتائی تو معید نے اثبات میں سر ہلایا۔۔
ان سب میں سب سے زیادہ ڈری سہمی دعا بیٹھی تھی۔۔ وہ ناہید بیگم سے بہت اٹیچ تھی۔۔ اور ان کو اس حالت میں دیکھ کر وہ بہت پریشان ہوگئی تھی۔۔

"حوصلہ کرو دعا امی بالکل ٹھیک ہیں۔۔۔ تم اب گھر چلی جاؤ معید کے ساتھ۔۔ امی کو جب ہوش آئے گا تو تم آ جانا۔۔۔"
ماجد کے سمجھانے پر اس نے اپنے آنسو پونچھے اور اثبات میں سر ہلا دیا۔۔

"تم دعا کو لے کر گھر چلے جاو۔۔ سفر سے تھکے ہوئے آئے ہو تھوڑا آرام کرلو پھر ا جانا تب تک امی کو بھی ہوش آ جائے گا۔۔۔ "
ماجد نے معید سے کہا تو وہ بھی اثبات میں سر ہلا گیا ۔۔ دعا پہلے ہی باہر جا چکی تھی۔۔

"سنو معید۔۔ دعا کو راستے میں کچھ کھلا بھی دینا اس نے کل رات سے کچھ نہیں کھایا۔۔"
ماجد کے لہجے میں دعا کے لیے بالکل بھائیوں جیسی شفقت تھی۔۔ معید نے ماجد کی بات پر بیزاری سے سر ہلا دیا اور آگے بڑھ گیا ۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دعا سارا راستہ ہی آنسو بہاتی رہی تھی۔۔ معید نے ایک بیکری کے باہر گاڑی روکی اور بغیر کچھ کہے اندر چلا گیا۔۔ دعا رونے میں اتنی مصروف تھی کہ اس نے غور ہی نا کیا چونکی وہ تب جب معید نے ایک شاپر اس کی طرف بڑھایا۔۔ دعا نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا تو وہ وضاحت دینے لگا۔۔

"سینڈوچز ہیں۔۔ کھا لو۔۔ ماجد کہہ رہا تھا تم نے رات سے کچھ نہیں کھایا ۔۔"

"مجھے بھوک نہیں ہے۔۔۔"
وہ نم لہجے میں بولی۔۔۔

"پھر خدا کا واسطہ ہے رونا بند کردو۔۔ میں پہلے ہی سفر سے اتنا تھکا ہوا ہوں اور تم رو رو کر بلا وجہ نہوست پھیلائے جا رہی ہو۔۔"
معید بیزاری سے بولا تو دعا نے غصے سے اسے دیکھا اور منہ پھیر کر بیٹھ گئی لیکن رونے کا شغل جاری رکھا ۔۔ معید اس کی ڈھٹائی پر کڑھ کر رہ گیا مگر بولا کچھ نہیں۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دو دن بعد ناہید بیگم کو ہسپتال سے چھٹی ہوگئی تھی اور وہ گھر آ گئیں تھیں مگر ڈاکٹر نے انہیں ہر طرح کی پریشانی سے دور رہنے کی تلقین کی تھی۔۔
گھر میں سب ہی ان کی خدمت میں لگے تھے معید نے بھی ایک ہفتے کی چھٹی لے رکھی تھی اور وہ بھی اپنا زیادہ وقت ناہید بیگم کے پاس ہی گزار رہا تھا۔۔ اب بھی وہ ان کے ساتھ بیٹھا تھا اس وقت کمرے میں ان دونوں کے علاؤہ اور کوئی نہیں تھا جب ناہید بیگم نے معید کا ہاتھ تھاما اور بات شروع کی۔۔

"میں چاہتی ہوں اب تمہاری بھی شادی کردوں۔۔۔"
ان کی بات سن کر وہ مسکرایا ۔۔

"ابھی میری پڑھائی کا پورا سال باقی ہے ۔۔۔ ابھی تو یہ خیال آپ اپنے ذہن سے نکال دیں۔۔ "

"پڑھ پڑھ کر بوڑھے ہو جاؤ گے۔۔ میں چاہتی ہوں جلد از جلد اپنے سارے بچوں کے فرائض سے فارغ ہو جاؤں۔۔ "
وہ سنجیدگی سے بولیں۔۔۔ معید ان کی بات پر ٹھٹکا۔۔

"امی ابھی آپ اپنی طبیعت پر دھیان دیں میری شادی کی فکر چھوڑیں۔۔۔۔"
وہ بات بدلتا ہوا بولا۔۔

"لیکن میں چاہتی ہوں اپنی زندگی میں ہی دعا کے فرض سے بھی فارغ ہو جاؤں ۔۔ میرے بعد وہ کہیں رل نا جائے۔۔"
وہ آہستہ سے کہہ رہی تھیں اور ان کی باتیں معید کو ٹھٹکنے پر مجبور کر رہی تھیں۔۔

"اللہ آپ کو صحت والی زندگی دے۔۔ دعا بھی چھوٹی ہے ابھی۔۔ ابھی آپ یہ فکریں چھوڑ دیں اور اپنا دھیان کریں ۔۔"
معید نے ایک بار پھر سے بات بدل دی۔۔ جو وہ سمجھ رہا تھا وہ سمجھنا نہیں چاہتا تھا۔۔

"مگر میں تم دونوں کے فرض سے فارغ ہونا چاہتی ہوں معید۔۔"

"آپ کہنا کیا چاہتی ہیں امی۔۔؟"
معید نے بلآخر پوچھ ہی لیا۔۔

"میں چاہتی ہوں تم دعا سے شادی کرلو۔۔"
ان کی بات پر معید نے بے حد حیرانی سے انہیں دیکھا۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Hello pyarey logon ❣️
Kisi ko me yaad hunn?
Nahi?
Chalo koi baat nahi mujhe sb yaad hain😂❣️❣️
Btw I am back with another story.
I missed you all a lot..
I hope you will like this one too like previous ones...

WAR OF HEARTS💓Unde poveștirile trăiesc. Descoperă acum