2

506 86 18
                                    

ان کی بات پر وہ سختی سے انکار کر آیا تھا مگر جتنے دن بھی ہو وہاں رہا وہ مسلسل ایک ہی بات پر اصرار کر رہی تھیں۔۔

"امی میں دعا سے شادی نہیں کر سکتا۔۔ میں اس سے شادی کرنا ہی نہیں چاہتا۔۔ "
اس کے جانے سے ایک دن پہلے پھر وہی موضوع چھڑا تھا ۔۔

"لیکن میں ایسا چاہتی ہوں معید۔۔ دعا بہت معصوم اور بہت اچھی بچی ہے معید ۔۔ اس نے زندگی میں بہت مہرومیاں دیکھی ہیں۔۔ میں نہیں چاہتی کہ اسے کہیں باہر کسی اور کے حوالے کروں۔۔ وہ میری مرحوم بہن کی آخری نشانی ہے اور میں چاہتی ہوں کہ وہ ہمیشہ محفوظ رہے۔۔ "
انہوں نے تفصیل سے اپنا موقف بتایا۔۔

"امی ہم اس کی اچھی جگہ شادی کریں گے وہ خوش رہے گی ہمیشہ۔۔"
معید نے ایک بار پھر کوشش کرنی چاہی۔۔

"میرا دل نہیں مانتا معید۔۔ بیٹا اپنی ماں کا مان رکھ لو۔۔ تم دعا سے شادی کر کہ بہت خوش رہو گے۔۔ ایک ماں کی فریاد ہے تم سے معید میرا مان مت توڑنا۔۔ میں نے اس یقین کے ساتھ تم سے کہا تھا کہ تم میری بات مانو گے۔۔ میرا مان رکھو گے۔۔"
وہ نم لہجے میں بولیں تو معید کے دل کو کچھ ہوا۔۔

"امی میں آپ کی ہر بات ماننے کو تیار ہوں مگر ۔۔ دعا سے شادی نہیں کرسکتا میں۔۔"
وہ سر جھکاتے ہوئے بولا۔۔

"میں سمجھتی تھی تم میرے فرمانبردار بیٹے ہو۔۔ مجھے افسوس ہے معید تم میرے فیصلے سے انکار کر رہے ہو۔۔"
ان کی بات وہ کافی شرمندہ ہو گیا۔۔

"امی میں اب بھی آپ کا فرمانبردار ہوں۔۔۔"

"تو پھر میری یہ بات بھی مان لو۔۔ دعا سے شادی کرلو۔۔ اسے اپنے ساتھ لے جاؤ۔۔ اس کی محرومیاں ختم کردو معید۔۔ "
ان کی بات پر وہ سر جھکا گیا۔۔ دونوں کے درمیان کچھ لمحے کی خاموشی چھائی رہی پھر معید کی سنجیدہ سی آواز گونجی۔۔

"ٹھیک ہے امی۔۔ جو آپ کی مرضی ہے میں اسی میں راضی ہوں۔۔"
آہستہ سے اقرار کرتے وہ کمرے سے باہر نکل گیا۔۔
وہ جیسے ہی سیڑھیوں کے پاس پہنچا اس کی ٹکر تیزی سے سیڑھیاں اترتی دعا سے ہوئی۔۔

"آنکھیں کام نہیں کرتی ہیں کیا تمہاری؟"
معید جو پہلے ہی چڑا ہوا تھا دعا کی شکل دیکھ کر بھڑک گیا۔۔

"س۔۔سوری معید بھائی۔۔ میں نے دیکھا نہیں۔۔"
معید کے غصہ کرنے پر وہ آہستگی سے سر جھکا گئی۔۔

"دیکھنا بھی مت۔۔ اتار کر رکھ دو آنکھوں کو اگر استعمال نہیں کرنی ہوتیں۔۔"
بھڑکتے ہوئے وہ اپنے کمرے میں چلا گیا جبکہ دعا منہ بنا کر رہ گئی۔۔

"تمیز نام کی چیز نہیں ہے اس انسان میں۔۔ ہنہ۔۔"
منہ بنا کر کہتی اپنا دوپٹہ ٹھیک کرتی اندر چلی گئی۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

معید اپنی رضامندی ظاہر کر کے واپس چلا آیا تھا۔۔ اس کے پیچھے کیا بات ہوئی کیا فیصلے ہوئے اسے کسی بات سے کوئی سروکار نہیں تھا۔۔ وہ فلحال شادی نہیں کرنا چاہتا تھا۔۔ اگر چاہتا بھی تو دعا سے کبھی نا کرتا۔۔
بچپن سے ہی ڈرپوک ڈری سہمی رہنے والی دعا اسے کبھی اچھی نہیں لگتی تھی۔۔ اسے کانفیڈینٹ لڑکیاں پسند تھیں نا کہ ہر وقت رونے دھونے والی جبکہ دعا بالکل اس کی پسند کے برعکس تھی۔۔
اس نے کافی بار انکار کیا تھا مگر اپنی ماں کی بات وہ نہیں ٹال سکتا تھا۔۔ وہ ان سے بہت محبت کرتا تھا اور وہ دعا سے محبت کرتی تھیں۔۔ معید نے ان کی بات کا مان رکھنے کے لیے اپنی پسند کو پس پشت ڈال دیا تھا۔۔
ابھی وہ اپنی سوچوں میں گم تھا کہ اس کا فون بجا۔۔ وہاں ماجد کالنگ لکھا دیکھ کر معید نے اپنی سوچوں کو جھٹکا اور کال ریسیو کرلی۔۔۔

"ہاں معید کیسے ہو۔۔؟ کب آ رہے ہو گھر۔۔؟"
ماجد نے سوال کیا۔۔

"ابھی دو مہینے تو ہوئے ہیں مجھے واپس آئے۔۔ کچھ عرصے تک آؤں گا اب۔۔"
معید کے لہجے میں تھوڑی سی بے زاری تھی۔۔ وہ اپنی رضامندی تو دے آیا تھا مگر اندر ہی اندر وہ ان سب سے خفا تھا۔۔

"اگلے مہینے امی نے تمہاری شادی کی تاریخ طے کردی ہے معید۔۔ پندرہ تاریخ کو تمہاری اور دعا کی شادی ہے۔۔۔"
ماجد نے اسے ایسے اطلاع دی جیسے کسی اور کی شادی کی بات کررہا ہو۔۔ معید کی آنکھیں حیرت سے پوری کھل گئیں۔۔

"کیا۔۔؟ اگلے مہینے۔۔؟ ل۔۔لیکن اتنی کیا جلدی ہے ماجد امی کو۔۔۔ اور مجھ سے کسی نے پوچھنا بھی گوارہ نہیں کیا۔۔۔"
وہ اپنا غصہ دباتے ہوئے بولا۔۔ابھی کچھ ہی عرصہ تو ہوا تھا اس رشتے کو ہاں کیے اور اب یوں اچانک شادی۔۔ اور دعا۔۔ وہ کیا کر رہی تھی۔۔ چپ چاپ سب کی باتیں مان رہی تھی۔۔ معید کو اس پر غصہ آنے لگا۔۔ ان دو ماہ میں اس نے ایک بار بھی دعا سے بات کرنے کی کوشش نہیں کی تھی نا ہی دعا نے اس سے کوئی رابطہ کیا تھا۔۔ وہ دونوں سب سے مضبوط رشتے میں بندھنے جا رہے تھے لیکن ایک بار بھی ایک دوسرے کا موقوف جاننے کی۔۔ ایک دوسرے سے بات کرنے کی ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی تھی۔۔

"معید آنے سے پہلے تم یہی کہہ کر آئے تھے کہ جو امی کی مرضی۔۔ تو امی کی مرضی یہی ہے کہ جلد از جلد تم دونوں کی شادی ہو جائے۔۔ اور تم سے کیا پوچھتے۔۔ جب جب امی نے تم سے شادی کی بات کرنے کی کوشش کی ہے تم ہر بار بات کو ٹال دیتے ہو تو یہی ہوگا نا پھر۔۔"
ماجد بغیر اس کے غصے کو خاطر میں لائے اس کی کلاس کے گیا۔۔ معید نے غصے سے لب بھینچے۔۔

"اب غصہ مت کرو۔۔ امی سے بات کرو اور فارغ ہو کر آجاؤ گھر۔۔ شادی کی تیاریاں بھی کرنی ہیں۔۔ "
ماجد نے اس کی خاموشی محسوس کرتے ہوئے کہا۔۔

"مجھے نہیں کرنی شادی کی کوئی بھی تیاری۔۔۔"
معید غصے سے بولا۔۔

"اب ہر بات پر غصہ کر کے یہ پوز مت کرو کہ تمہارے ساتھ زبردستی ہورہی ہے۔۔ تم نے اپنی مرضی سے اس رشتے کے لیے ہاں کی ہے تو اب بھگتو۔۔ "
اس کے بار بار نخرے کرنے پر ماجد ایک بار پھر اسے جھڑک گیا۔۔ اور معید اس کے منہ سے اپنی مرضی کا لفظ سن کر ایک بار پھر لب بھینچ کر رہ گیا۔۔ اس کی مرضی۔۔ کہاں تھی اس سب میں اس کی مرضی۔۔ یہ تو بس رشتوں کا مان تھا جن کی وجہ سے وہ خاموش تھا ورنہ۔۔۔ اس کا بس چلتا تو یہ جو سب ہو رہا تھا کبھی نا ہونے دیتا۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Hello guys❣️
Novel Abhi tk boring hai.. lekin agli epi se interesting hojaega 😍

WAR OF HEARTS💓Where stories live. Discover now