5

777 92 37
                                    

ساری رات ان دونوں نے ہی جاگ کر گزاری تھی۔۔ دعا کی آنکھ فجر کے بعد لگ گئی تھی۔۔ صبح اس کی آنکھ کھٹکے کی آواز سے کھلی۔۔ معید جاگ چکا تھا اور نجانے کیوں بلاوجہ ادھر سے ادھر چیزیں پٹخ رہا تھا۔۔  دعا کو جاگتا دیکھ کر معید کی نظر اس کی طرف گئی۔۔

"اٹھ جائیں مہارانی۔۔ 11 بج چکے ہیں اور آپ اب تک نیند کی وادیوں میں گم ہیں۔۔ تین بار بھابھی بلانے آ چکی ہیں تم کیا بھنگ پی کر سوتی ہو جو ہوش ہی نہیں آ رہا تھا۔۔"
صبح ہی صبح وہ چڑچڑا ہوا پڑا تھا۔۔

"بھابھی آئی تھیں تو آپ مجھے جگا دیتے ۔۔ اف اللہ میں اتنی دیر کیسے سوتی رہ گئی۔ "
وہ فوراً سے بیڈ سے اٹھی۔۔

"میں تمہارا ملازم نہیں ہوں جو تمہیں جگاؤں۔۔ خود بھی عقل کو ہاتھ مارو۔۔"
وہ سنجیدگی سے بولا تو دعا نے سر جھٹکا۔۔ صبح صبح ہی بلاوجہ وہ روب جھاڑنے بیٹھ گیا تھا۔۔
وہ بیڈ سے اٹھی الماری سے اپنے کپڑے نکالے اور چینج کرنے چلی گئی۔۔ معید اس کا انتظار کیے بغیر کمرے سے باہر نکل گیا۔۔

"دعا کہاں ہیں معید۔۔؟ اسی کے ساتھ باہر آتے نا بیٹا۔۔ "
ناہید بیگم معید کو اکیلے آتا دیکھ کر بولیں۔۔

"وہ آ رہی ہے امی بس۔۔"
معید آہستگی سے کہہ کر اپنی جگہ پر بیٹھ گیا اور ناشتہ شروع کرنے ہی والا تھا کہ ناہید بیگم نے اسے دوبارہ ٹوکا۔۔

"دو منٹ تک جاؤ معید بچے دعا کو آنے دو پھر اس کے ساتھ ہی شروع کرنا ناشتہ۔۔ "
ان کی بات پر معید نے اکتاہٹ سے ان کی طرف دیکھا مگر ان کی طرف سے ملنے والی گھوری پر وہ خاموش ہوگیا۔۔ چند ہی منٹ گزرے تھے کے دعا بھی وہاں آگئی۔۔

"السلام علیکم خالہ جانی۔۔ "
وہ ان کی طرف جھکی۔۔

"وعلیکم السلام ماشااللہ میری بچی کتنی پیاری لگ رہی ہے ۔۔"
ان کی بات پر دعا مسکرائی۔۔ اسی لمحے معید نے اس کی طرف دیکھا۔۔ پنک کلر کی کرتی پہنے بالوں کو ہاف کیچ کیے چہرے پر ہلکا ہلکا میک کیے وہ واقعی بہت پیاری لگ رہی تھی۔۔ معید کا دل چاہا وہ اسے دیکھتا رہے پھر اپنے ہی خیال پر لعنت بھیج کر وہ ناشتہ کرنے میں مصروف ہوگیا مگر ناشتہ کرتے ہوئے بھی اس کا دھیان بار بار اسی کی طرف جا رہا تھا جو اس کے ساتھ بیٹھی ناشتہ کھا کم رہی تھی اس سے کھیل زیادہ رہی تھی۔۔

"میں تو کہتا ہوں معید تم آج رات کو فنکشن کے بعد ہی واپس نکل جاؤ۔۔ کافی دن سے ادھر ہی ہو تم پڑھائی کا کافی حرج ہورہا ہوگا تمہارا اور پھر جاب سے بھی آف لینا اچھی بات نہیں اتنے دن۔۔"
ناشتے کے دوران ہی ماجد معید سے مخاطب ہوا۔۔

"میں بھی یہی سوچ رہا ہوں۔۔ آج واپس نکل جاؤں گا کل سے آفس جوائن کروں گا۔۔"
معید نے اس کی بات کی تائید کی۔۔

"دعا تم ابھی سب پیکنگ وغیرہ کر لینا۔۔ شام کو بھی پارلر بھی جانا ہے ٹائم نہیں ملے گا۔۔ رابعہ تم مدد کروا دینا دعا کی۔۔"
ناہید بیگم دعا اور رابعہ سے مخاطب ہوتے ہوئے بولیں۔۔

"امی اتنی بھی کیا جلدی ہے۔۔ آپ لوگ آرام سے کروائیں پیکنگ دعا کی میں اگلے ہفتے آ کر اسے لے جاؤں گا۔۔"
ان کی بات پر معید فورا سے بولا۔۔

"یہ کیا فضول بات ہے معید۔۔ وہ تمہارے ساتھ ہی جائے گی اب۔۔ اور ہفتے بعد کی کیا تک بنتی ہے ابھی ابھی تم دونوں کی شادی ہوئی ہے ایک دوسرے کے ساتھ ہی رہو۔۔ "
ناہید بیگم معید کو جھڑکتے ہوئے بولیں۔۔

"میں تو بس تیاری کی وجہ سے کہہ رہا تھا۔۔"
معید آہستہ سے بولا۔۔ سب کے سامنے ہونے والی بے عزتی پر کڑھ کر رہ گیا تھا۔۔

"تمہیں اس سب کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔ تم بس جانے کے بارے میں سوچو۔۔"
انہوں نے ایک بار پھر اس کی بے عزتی کردی جبکہ اب کی بار دعا اپنی مسکراہٹ دبا نا پائی اور معید اسے دیکھ بھی چکا تھا۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

"بہت مسکراہٹیں بکھیری جا رہی تھیں ناشتے کے ٹیبل پر۔۔"
کمرے میں آ کر معید نے دعا پر طنز کرنا اپنا فرض سمجھا تھا۔۔

"کیا اب مسکرانے سے پہلے آپ کی اجازت لینا پڑے گی۔۔؟ "
دعا اس کی طرف پلٹتے ہوئے بولی۔۔

"ہنہ۔۔ اجازت۔۔ میری بلا سے تم جو مرضی کرو مجھے رتی برابر بھی فرق نہیں پڑتا۔۔"
معید چڑتے ہوئے بولا۔۔

"اچھا۔۔۔ جبکہ مجھے تو ایسا لگ رہا تھا کہ میری مسکراہٹ سے سب سے زیادہ فرق آپ کو ہی پڑ رہا تھا۔۔ "
وہ مسکراہٹ دباتی ہوئی بولی ۔۔ معید اس کی طرف بڑھا اور اس کی بازو کو زور سے پکڑا۔۔

"میں نوٹ کر رہا ہوں کل سے تمہاری زبان بہت چلنے لگ گئی ہے۔۔ "
وہ اسے غصے سے دیکھتے ہوئے بولا۔۔

"اور میں نوٹ کر رہی ہوں کہ کل سے آپ مجھے کافی نوٹ کرنے لگ گئے ہیں۔۔"
دعا بھی اسی کے انداز میں بولی تو معید نے اسے اپنے اور قریب کیا۔۔

"زیادہ تیز بننے کی کوشش مت کرو دعا۔۔ اچھا نہیں ہوگا۔۔"
وہ اسے وارن کرتا ہوا بولا۔۔ اس کے اتنے قریب ہونے پر دعا کی سانسیں بے ترتیب ہونے لگیں۔۔
اسی لمحے ان کے کمرے کا دروازہ کھلا اور رابعہ اندر داخل ہوئی۔۔ معید اور دعا دونوں فورا سے پہلے ایک دوسرے سے دور ہوئے۔۔

"سوری سوری۔۔ مجھے خیال ہی نہیں رہا ناک کرنے کا۔۔ ویری سوری۔۔ تم دونوں کانٹینیو کرو میں بعد میں آ جاؤں گیں۔۔"
رابعہ پہلے شرمندگی سے بولی مگر آخری لائن کہتے ہوئے اس کی آنکھوں میں شرارت تھی۔۔

"آپ۔۔ آ جائیں بھابھی میں باہر ہی جانے والا تھا۔۔"
معید دانت پیستے ہوئے بولا۔۔ دعا ایک طرف خاموش کھڑی تھی اور مارے شرم کے بالکل لال ہو چکی تھی۔۔

"ارے نہیں نہیں دیور جی۔۔ آپ کانٹینیو کریں میں دوبارہ آ جاؤں گی نو پرابلم۔۔"
رابعہ شرارت سے کہتی کمرے سے باہر نکل گئی۔۔

"اور ہاں۔۔ کمرے کا دروازہ زرا لاک کرلیں۔۔ "
جانے سے پہلے وہ کمرے کا دروازہ بند کرتی شرارتی لہجے میں بولی۔۔۔ اس کی بات پر معید اچھا خاصہ شرمندہ ہوگیا اور پھر دعا کی طرف پلٹا جو ابھی تک شرم کے مارے لال ہوئی پڑی تھی۔۔

"کیا مسئلہ ہے تمہارے ساتھ۔۔ اب یوں بلش کرکے تم۔۔ تم واقعی پاگل ہو۔۔ سب ہی پاگل ہیں۔۔ یا میں خود ہی پاگل ہوں جو یہاں ٹہرا ہوا ہوں۔۔۔"
غصے سے کہتا وہ کمرے سے ہی باہر نکل گیا جبکہ اس کے جانے کے بعد اس کے انداز پر دعا کو ہنسی آگئی۔۔ رابعہ بھابھی کی باتیں یاد کرکے وہ ایک بار پھر کانوں تک سرخ ہوگئی۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Han baii..
Shukrya sbka bachon ki shadi pr Mubarak bad dene ka😂😂❣️

WAR OF HEARTS💓Where stories live. Discover now