4

532 94 57
                                    

"اٹھ بھی جاؤ اب۔۔ تمہارے لئے یہیں بیٹھا رہوں میں کیا "
اسے تقریباً ایک گھنٹہ ہوگیا تھا وہاں بیٹھے۔۔ باہر سب مہمان آ چکے تھے فنکشن شروع ہوچکا تھا جبکہ دلہن صاحبہ آرام فرما رہی تھیں اور دلہے صاحب ان کے جاگنے کے انتظار میں تھے۔۔
جب معید کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو اس نے دعا کو آواز دی اور زور سے اس کا کندھا ہلایا جس سے وہ ہڑبڑا کر اٹھی۔۔

"آ۔۔آپ یہاں کیا کر رہے ہیں۔۔؟"
کچھ نیند کی خماری تھی زہن ابھی پوری طرح سے بیدار نہیں ہوا تھا اور اپنے سامنے معید کو دیکھ وہ ایک لمحے کو بوکھلا گئی تھی۔۔

"ناچنے آیا ہوں۔۔ کیا ضرورت تھی یہ ڈرامے کرنے کی ہاں۔۔؟ شادی نہیں کرنی تھی تو منع کردیتی اب یوں شادی والے دن بیمار ہو کر سب کو کیا بتانا چاہتی ہو کہ تم خوش نہیں ہو۔۔"
اس کے جاگتے ہی معید نے اپنے دل کی بھڑاس نکال دی۔۔ دعا بھی نیند سے پوری طرح بیدار ہو چکی تھی۔۔ اور بیزاری سے اسے دیکھ رہی تھی۔۔

"ہوگیا آپ کا۔۔؟ اب زرا مجھے میری میڈیسن پکڑا دیں پہلے ہی سر میں درد ہو رہا ہے اور اوپر سے آپ مزید سر درد بن کر میرے سر پر کھڑے ہیں۔۔"
دعا لہجے میں بھرپور اکتاہٹ لیے بولی ۔۔ معید ایک لمحے کو گنگ رہ گیا۔۔

"تم۔۔ تم بہت پچھتاؤ گی دعا۔۔ میں تم سے شادی نہیں کرنا چاہتا تھا صرف اور صرف امی کی وجہ سے تم سے رشتہ جوڑا ہے ورنہ یقین کرو تمہارے جیسی لڑکی کو میں دوسری بار پلٹ کر دیکھنا گوارہ نا کروں۔۔"
اس کے انداز دیکھ کر معید نے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کرنا ضروری سمجھا۔۔

"تو میں کون سا آپ سے شادی کرنا چاہتی تھی۔۔ یہ تو خالہ کی وجہ سے مجھے ماننا پڑا ورنہ یقین کریں میں دوسری بار تو کیا ایک بار بھی آپ کی طرف دیکھنا گوارہ نہیں کرتی۔۔ "
دعا کی بات پر معید نے ہاتھ میں پکڑا میڈیسن کا شاپر بیڈ پر پھینکا اور غصے میں کمرے سے باہر نکل گیا۔۔ جو کچھ بھی ہو رہا تھا سب اس کی توقع کے بر خلاف تھا۔۔ وہ ڈری سہمی سی دعا جس کو وہ دیکھنے کا عادی تھا آج اس کی زبان کے جوہر دیکھ کر معید مزید غصے کا شکار ہورہا تھا۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فنکشن کافی دیر تک چلتا رہا مگر دعا کو اس کی طبیعت کی وجہ سے بس کچھ ہی دیر باہر لایا گیا تھا۔۔۔ گرین اور اورنج کلر کے شرارے میں بغیر کسی میک اپ کے وہ بہت پیاری لگ رہی تھی۔۔ بلکل ایک اداس گڑیا سی۔۔ مگر اس کی اداسی کی پرواہ کسے تھی۔۔ جس انسان کے ساتھ وہ ایک مضبوط رشتے میں بندھ چکی تھی اسے تو اس کے ہنسنے رونے کسی چیز کی فکر نہیں تھی۔۔ ابھی کچھ ہی دیر پہلے وہ کیسے اس پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کر رہا تھا۔۔ اور ایسا پہلی بار ہوا تھا کہ دعا کے صبر کا دامن بھی چھوٹ گیا تھا اور وہ معید سے بدکلامی کر گئی تھی۔۔ لیکن خیر وہ مستحق تھا ان سب باتوں کا لیکن وہ تو ایسے رویے کی مستحق نا تھی جیسا وہ اسے رکھے ہوئے تھا۔۔ وہ معید سے ہمیشہ سے ہی جھجکتی تھی کیونکہ وہ ہمیشہ سے ہی سنجیدہ رہا کرتا تھا ۔۔ ماجد سے وہ بہت محبت کرتی تھی وہ بھی اس کا بہنوں کی طرح سے خیال رکھتا تھا جبکہ معید سے اس کا دوستی تک کا بھی رشتہ نا تھا ۔۔ وہ ایک گھر میں رہنے کے باوجود بھی ایک دوسرے کو بہت کم مخاطب کیا کرتے تھے وہ بھی بس ضرورت کے تحت۔۔ مگر دعا کے نزدیک یہ سب ناپسندیدگی تو نہیں تھی وہ تو بس معید کے مزاج کی وجہ سے اس سے جھجکتی تھی لیکن وہ نجانے کیوں اسے نا پسند کرتا تھا..
وہ اپنی سوچوں میں ایسے گھری تھی کہ اسے احساس ہی نہیں رہا کب معید کو اس کے ساتھ بیٹھا دیا گیا اور مہندی کی رسم شروع ہوگئی ۔۔

"چلو بھئی معید ۔۔ دعا کو مٹھائی کھلاؤ۔۔"
رسم کرنے کے بعد رابعہ معید سے بولی ۔۔

"اس کے اپنے ہاتھ ٹوٹے ہوئے ہیں۔۔؟ "
معید کے لہجے پر سب نے حیرت سے اسے دیکھا جبکہ دعا اپنی جگہ پر شرمندہ ہوگئی۔۔ نجانے وہ شخص کیوں اس کی تذلیل کرنے پر تلا ہوا تھا۔۔

"یہ رسم ہوتی ہے معید۔۔"
ناہید بیگم نے اسے گھوری سے نوازا تو اس نے زبردستی مٹھائی اٹھا کر دعا کی طرف بڑھائی۔۔ اسی لمحے دعا نے اس کی طرف دیکھا۔۔ اس کی آنکھیں نم تھیں۔۔ معید کچھ لمحے اسے دیکھتا رہا ۔۔ وہ خوبصورت تھی۔۔ وہ واقعی بہت خوبصورت تھی۔۔ معید نے بے اختیار ہی اس کے چہرے کی طرف ہاتھ بڑھایا دعا کی آنکھیں حیرت سے کھلیں۔۔ معید فورا سے پیچھے ہوا اور اپنی بے اختیاری پر لعنت بھیجتا وہاں سے اٹھ کر ہی چلا گیا۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ اس وقت اس کے کمرے میں موجود تھی۔۔ سرخ رنگ کا لہنگا پہنے خوبصورتی سے کیے گئے میک اپ نے اس کے نین نقوش کو مزید ابھار دیا تھا۔۔ ہاتھوں پر مہندی ۔۔ زیورات۔۔ وہ پوری طرح سے سج دھج کر معید کے کمرے میں اس کا انتظار کر رہی تھی۔۔
کچھ ہی دیر بعد کمرے کا دروازا کھلا اور معید کمرے میں داخل ہوا۔۔ اندر داخل ہوتے ہی سب سے پہلے اس کی نظر بیڈ پر گھونگھٹ نکالے بیٹھی دعا پر پڑی۔۔
معید اس کی طرف بڑھا اور جیب میں سے ایک ڈبی نکال کر دعا کے سامنے پھینکی۔۔

"امی نے دی تھی یہ۔۔ پہن لینا۔۔ اور اٹھ کر جا کر چینج کرو۔۔ کیا پورے بیڈ پر پھیلایا ہوا ہے سب کچھ۔۔"
معید اکتاہٹ سے کہہ رہا تھا۔۔ دعا نے خود ہی اپنا گھونگھٹ اٹھا دیا۔۔ معید نے ایک نظر بھی اسے نہیں دیکھا تھا جس کے لیے وہ اتنا سج سنور کر بیٹھی تھی۔۔ دعا کی آنکھیں بھیگنے لگی لیکن وہ فوراً سے اٹھ کر ڈریسنگ میں چلی گئی۔۔ کچھ دیر بعد وہ چینج کر کے باہر نکلی تو معید پہلے ہی چینج کر کے بیڈ پر لیٹ چکا تھا۔۔ اس نے آنکھوں پر بازو رکھا ہوا تھا نجانے سو رہا تھا یا جاگ رہا تھا دعا اندازہ نا لگا پائی۔۔ کچھ دیر شش و پنج میں مبتلا رہنے کے بعد وہ بیڈ کی دوسری طرف جا کر لیٹ گئی اور مختلف سوچوں میں گھر گئی۔۔ اپنی شادی کو لے کر اس دن کو لے کر دعا کے دل میں نجانے کتنے خواب تھے جیسے ہر لڑکی کے ہوتے ہیں مگر معید کی بے رخی دیکھ کر دعا کی آنکھیں بار بار بھیگ رہی تھیں۔۔
دوسری طرف معید بھی مختلف سوچوں میں گھرا ہوا تھا۔ وہ جتنی کوشش کررہا تھا کہ اس کا دھیان دعا کی طرف نا جائے اتنا ہی بار بار اس کی ساری حسیات اپنے سے کچھ فاصلے پر لیٹے اس وجود سے جڑ رہی تھیں۔۔ وہ آج اتنی خوبصورت لگ رہی تھی کہ معید نے اس پر دوسری نظر اس ڈر سے ہی نہیں ڈالی تھی کہ کہیں وہ ہار ہی نا جائے۔۔ وہ اتنی جلدی اس کے آگے ہارنا نہیں چاہتا تھا وہ کوئی حسن پرست نہیں تھا کہ یوں چند ہی دن میں اس کا دیوانہ ہوجاتا۔۔ مگر نجانے کیوں وہ بار بار اس کی طرف متوجہ ہورہا تھا۔۔
وہ دونوں ہی ایک دوسرے کے بہت قریب اپنی اپنی سوچوں میں ایک دوسرے سے بہت دور تھے۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Lo baiii..
Mere bachon ki shadi hogai🤭

WAR OF HEARTS💓Where stories live. Discover now