3

489 93 18
                                    

"دعا یار ریلیکس کرو۔۔ اس طرح رونے سے کچھ نہیں ہوگا ۔۔"
رابعہ نے اسے کئی بار خاموش کروانے کی کوشش کی تھی مگر وہ مسلسل روئے جارہی تھی۔۔ آج شام میں اس کا اور معید کا نکاح تھا۔۔ رات میں مہندی تھی اور کل ہی رخصتی۔۔ دعا اس سب سے بہت پریشان تھی۔۔ وہ اتنی جلدی شادی نہیں کرنا چاہتی تھی اور معید سے تو بالکل نہیں۔۔ وہ جانتی تھی معید اسے پسند نہیں کرتا اور شادی کی تیاری میں اس کی عدم دلچسپی دیکھ کر دعا کا دل مزید بجھ گیا تھا۔ ایک ماں باپ کی یاد دوسرا معید کی بے رخی۔۔ اس کے احساسات عجیب سے ہو رہے تھے۔۔۔ وہ صبح سے روئے جا رہی تھی۔۔

"کیا بات ہے ۔۔؟ میری بچی کیوں روئے جارہی ہے۔۔؟ "
اس کے رونے کی خبر سن کر ناہید بیگم اس کے کمرے میں آئیں۔۔ انہیں اپنے سامنے دیکھ کر دعا ان کے گلے سے لگ کر اور رو پڑی۔۔

"بس میری جان۔۔ کیوں مسلسل رو کر اپنی آنکھیں خراب کر رہی ہو۔۔"
وہ اسے خاموش کرواتے ہوئے بولیں۔۔

"م۔۔مجھے۔۔ مجھے ڈر لگ رہا ہے خالہ۔۔ "
وہ رونے کے درمیان بولی۔۔

"کس سے ڈر لگ رہا ہے۔۔؟ معید سے۔۔؟ بیٹا اس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔ تم جانتی ہو وہ غصے کا تیز ضرور ہے مگر دل کا بہت اچھا ہے۔۔ فلحال وہ غصے میں ہے جب غصہ اترے گا وہ بالکل نارمل ہو جائے گا۔۔"
وہ اسے سمجھاتے ہوئے بولیں۔۔

"مجھے یہیں رہنے دیں خالہ۔۔ میں ان کے ساتھ نہیں جانا چاہتی پلیز۔۔"
جو بات اسے سب سے زیادہ پریشان کر رہی تھی وہ بلآخر اس کی زبان پر آ ہی گئی۔۔

"تو اس بات کو لے کر پریشان ہو تم۔۔؟ بچے اس کے ساتھ بھیجنا ہماری مجبوری ہے۔۔ جب تک تم اس کے ساتھ نہیں رہو گی وہ تم سے اٹیچ نہیں ہوسکے گا نا ہی تم اسے سمجھ سکو گی۔۔ میاں بیوی کے رشتے میں انڈرسٹینڈنگ سب سے زیادہ اہم ہوتی ہے اور یہ تب ہی ہوگی جب تم دونوں ساتھ رہو گے۔۔"
انہوں نے اسے ایک بار پھر سمجھایا تو وہ خاموش ہوگئی۔۔

"میری بیٹی بہت اچھی۔۔ بہت بہادر ہے۔۔ مجھے یقین ہے تم اور معید ایک بہترین زندگی گزارو گے ایک دوسرے کے ساتھ۔۔ میرا یہ فیصلہ تم دونوں کے حق میں بہترین ہوگا ان شا اللہ۔۔ چلو شاباش۔۔ اٹھو اب۔۔ رونا بند کرو۔۔ کچھ ہی دیر میں مولوی صاحب آنے والے ہوں گے۔۔ اٹھو شاباش۔۔"
اس کے آنسو پہنچ کر انہوں نے محبت سے اسے سمجھایا تو وہ ان کی محبت کے آگے خاموش ہوگئی۔۔ وہ اس کی ماں کی جگہ تھیں اور ایک بیٹی کی طرح وہ اس کا خیال رکھتی تھیں۔۔ ان کے کسی بھی فیصلے پر اختلاف کرنے کا حوصلہ نہیں تھا دعا میں۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کچھ ہی دیر میں ان کا نکاح ہوچکا تھا۔۔ وہ دونوں تا عمر ایک دوسرے کا نام لکھے جا چکے تھے۔۔ دعا کے احساسات بہت عجیب سے تھے جبکہ معید کا بھی حال اس سے مختلف نا تھا۔۔ نکاح کے بعد سے ہی وہ اپنے کمرے میں بند تھا اور اب مہندی کا وقت ہونے والا تھا۔۔ ایک گہری سانس لے کر وہ اٹھا اور تیار ہونے چل دیا کہ بہر حال اس کا دل جتنا بھی مرجھایا ہو لیکن دنیا والوں کے سامنے اسے ہر بات کا خیال رکھنا تھا ۔۔
دوسری طرف دعا بھی نکاح کے بعد سے اپنے کمرے میں بند تھی۔۔ عجیب سی سوچوں میں گھرے اسے خبر ہی نا ہوئی کہ اس کی آنکھ لگ گئی۔۔ ہوش اسے تب آئی جب اسے کسی کی پکار سنائی دی۔۔

"دعا۔۔ اٹھو یار فنکشن شروع ہونے والا اور تم ابھی تک سو رہی ہو۔۔"
رابعہ اسے کافی دیر سے جگا رہی تھی۔۔

"ارے۔۔ تمہیں تو اتنا تیز بخار ہے۔۔"
رابعہ دعا کا ہاتھ تھامتے ہوئے بولی جو کسی جلتے انگارے کی طرح تپ رہا تھا۔۔ اس کی بات پر دعا نے مندی مندی سی آنکھیں کھول کر سامنے دیکھا۔۔
اس نے اٹھنے کی کوشش کی مگر نقاہت کی وجہ سے اس سے اٹھا ہی نہیں گیا۔۔

"تمہاری طبیعت تو بہت خراب ہے۔۔ تم لیٹی رہو میں امی کو بلا کر لاتی ہوں۔۔"
رابعہ پریشانی سے کمرے سے باہر نکل گئی۔۔ ناہید بیگم معید کے کمرے میں تھیں۔۔ وہ بھی انہی کی طرف بڑھی۔۔

"امی۔۔ دعا کی طبیعت بہت خراب ہے۔۔ اسے شدید بخار ہے۔۔ نیم بے ہوش ہے وہ۔۔"
رابعہ کے اطلاع دینے پر ناہید بیگم پریشان ہوگئیں۔۔ معید بھی ان کی بات پر چونکا ۔۔

"اللہ خیر کرے۔۔ صبح سے تو بالکل ٹھیک تھی اب اچانک کیا ہوگیا میری بچی کو۔۔ معید تم فون کرو ڈاکٹر کو جلدی۔۔"
معید سے کہہ کر وہ کمرے سے باہر نکل گئیں جبکہ معید ان کی بات پر منہ بنا کر رہ گیا۔۔

"کیا مصیبت ہے بئی۔۔ پتا نہیں کیا چاہتی ہے یہ لڑکی۔۔ ڈرامے باز۔۔ آئے دن کوئی نیا تماشہ۔۔ "
ماتھے پر ہزاروں بل ڈالے اس نے ڈاکٹر کا نمبر ملایا۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ڈاکٹر آچکا تھا۔۔ سب دعا کے کمرے میں موجود تھے۔۔ اب معید کو بھی ڈاکٹر کو لے کر ادھر ہی جانا تھا۔۔ وہ اس کے کمرے میں جانے سے جھجک رہا تھا۔۔ ابھی کچھ ہی دیر پہلے ان دونوں کے درمیان ایک نیا رشتہ قائم ہوا تھا۔۔ اس رشتے سے پہلے بھی ان دونوں کو درمیان کوئی خاص بے تکلفی نہیں تھی اور اب اس رشتے کے بعد سے تو شاید تکلف مزید بڑھ گیا تھا۔۔

"جناب۔۔ مریض کا کمرہ دکھا بھی دیں مجھے اور بھی مریض دیکھنے جانا ہے۔۔"
ڈاکٹر معید کو اپنی ہی سوچوں میں گم دیکھ کر زرا سنجیدہ لہجے میں بولا۔۔ معید اس کی بات پر چونکا پھر کچھ اکتاہٹ سے اس ڈاکٹر کی طرف دیکھا۔۔
یہاں اس کی زندگی عجیب و غریب سی ہوئی پڑی تھی اور اس ڈاکٹر کو مریض دیکھنے کی پڑی تھی۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر دعا کو دوا دے کر جاچکا تھا۔۔ اسے بہت تیز بخار تھا۔۔ ناہید بیگم کافی دیر اس کی پٹیاں کرتی رہی تھیں پھر مہمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا تو وہ اٹھ کر باہر چلی گئیں۔۔

"جاؤ رابعہ تم بھی تیار ہوجاؤ اور مومن کو بھی تیار کرو۔۔ مہمان آنا شروع ہوچکے ہیں۔۔"
ماجد نے رابعہ سے کہا۔۔

"مگر ماجد ابھی دعا جاگے گی تو اس کو دوا بھی دینی ہے۔۔"
رابعہ بولی۔۔

"وہ تم رہنے دو۔۔ تم جا کر تیار ہو۔۔ معید فارغ ہی کھڑا ہے تیار بھی ہوچکا ہے یہ تو دے دیگا اس دعا کو میڈیسن۔۔"
ماجد بہت أرام سے بولا تو رابعہ مسکراتے ہوئے کمرے سے باہر چلی گئی۔۔

"ت۔۔تم تمہارا دماغ خراب ہے ماجد۔۔ میں نہیں دینے والا کسی کو کوئی میڈیسن۔۔ "
رابعہ کے کمرے سے جانے کے بعد معید ماجد کو دیکھ کر غصے سے بولا۔۔

"بیوی ہے اب وہ تمہاری ۔۔ فرض بنتا ہے تمہارا اس کا خیال رکھنا۔۔ چلو شاباش بیٹھو تم یہاں۔۔ میں زرا باہر کا سیٹ اپ دیکھ آؤں۔۔"
ماجد اس کو جھڑکتے ہوئے کمرے سے باہر نکل گیا تو معید پہلے اسے گھور کر رہ گیا پھر بیڈ پر بے خبر سوئی دعا کو۔۔ ابھی کچھ ہی دیر ہوئی تھی یہ رشتہ قائم ہوئے اور ابھی سے یہ بالا اس کے گلے پڑ گئی تھی۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

How's the episode ❣️?

WAR OF HEARTS💓Where stories live. Discover now